غلام عباس
مختصر تعارف
پیدائش: 17 نومبر 1909ء
وفات: 02 نومبر 1982ء
غلام عباس 17 نومبر 1909ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ لاہور سے انٹر اور علوم مشرقیہ کی تعلیم حاصل کی۔ 1925ء سے لکھنے کا سفر شروع کیا۔ ابتدا میں بچوں کے لیےنظمیں اور کہانیاں لکھیں جو کتابی صورت میں دارلاشاعت پنجاب لاہور سےشائع ہوئیں اور غیر ملکی افسانوں کے اردو میں ترجمے کیے۔ 1927ء میں امتیاز علی تاج کے ساتھ ان کے رسالے’ پھول‘ اور’ تہذیب نسواں‘میں معاون مدیر کی حثیت سے کام کیا۔ 1938ء میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہو گئے۔ ریڈیو کے ہندی اردو رسالے ’آواز‘ اور’ سارنگ‘ انھیں کی ادارت میں شائع ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگئے۔اور ریڈیو کے رسالے ’آہنگ‘ کی ادارت کی۔ 1949ء میں کچھ وقت مرکزی وزارت واطلاعات ونشریات سے وابستہ ہوکر بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز کے خدمات انجام دیں۔ 1949ء میں ہی بی بی سی لندن سے بطور پروگرام پروڈیوسر وابستہ ہوئے۔1952ء میں واپس پاکستان لوٹ آئے اور ’آہنگ ‘ کے ادارتی امور سے وابستہ ہوگیے۔ 1967ء میں ملازمت سے سبکدوش ہویے۔ دو نومبر 1982ء کو لاہور میں انتقال ہوا۔
غلام عباس کا نام افسانہ نگار کی حیثیت سے انجمن ترقی پسند مصنفین کے قیام سے کچھ پہلے احمد علی ، علی عباس حسینی، حجاب امتیاز علی ،رشید جہاں وغیر کے ساتھ سامنے آیا ۔ اور بہت جلد وہ اپنے وقت میں ایک سنجیدہ اور غیر معمولی افسانہ نگار کے طور پر تسلیم کر لیے گیے۔غلام عباس نے خیر وشر کے روایتی تصور سے اوپر اٹھ کر انسانی زندگی کی حقیقتوں کی کہانیاں لکھیں ۔ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ’آنندی‘ 1948ء میں مکتبہ جدید لاہور سے شائع ہوا اور دوسرا مجموعہ ’جاڑے کی چاندنی‘ جولائی 1960ء میں۔تیسرا اور آخری مجموعہ’ کن رس‘ 1969ء میں لاہور سے شائع ہوا۔ ان کے علاوہ’ گوندنی والا تکیہ ‘ کے نام سے ان کا ایک ناول بھی منظر عام پر آیا۔
مزید جاننے کے لئے ویکیپیڈیا پر موجود مضمون پر درج ذیل لنک کے ذریعے رجوع کریں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں